kashmirnama.net
ہزاروں بے گھر فلسطینیوں کی گھر واپسی شروع، امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے منتظر
19/01/2025
غزہ۔ 19جنوری 2025۔حماس اور اسرائیل کے درمیان اتوار کے روز جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد شروع ہونے کے بعد ہزاروں بے گھر فلسطینیوں نے اپنے گھروں کی جانب سفر شروع کر دیا ہے۔غزہ سے موصول ہونے والی تصاویر میں ہزاروں فلسطینیوں کو کپڑے اور دیگر ضروری سامان اٹھائے پیدل اپنے گھروں کی جانب جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسرائیلی سرحد کے قریب ٹینکوں کی بمباری کے باوجود اتوار کی صبح فلسیطینیوں کی اپنے گھروں کو واپسی شروع ہو گئی ہے جب کہ رہائشیوں کو پیدل اور اپنے سامان کو گدھا گاڑیوں پر لاد کر واپس جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔بی بی سی کے مطابق کچھ افراد گاڑیوں میں بھی سوار ہیں۔ ان میں سے کئی لوگوں نے فلسطینی جھنڈے تھامے ہوئے ہیں۔ الجزیرہ ٹی وی کے مطابق غزہ کے رہائشی اوم صلاح نے کہا، میری خوشی کی انتہا ہے۔”جب جنگ بندی کا اعلان ہوا ، میں نے جلدی سے اپنی تمام چیزیں پیک کر لیں کیونکہ میں غزہ شہر جانے کے لیے تیار ہوں۔ میرے بچے اپنے خاندانوں، رشتہ داروں اور اپنی زمینوں کو جاکر دیکھ کر بہت خوش ہیں، اس نے الجزیرہ کو بتایا گھر واپس آکر ہم بہت خوش ہوں گے، اور ہماری زندگیوں میں خوشی واپس آجائے گی واضح رہے کہ 42 روزہ جنگ بندی کے پہلے فیز میں 33 اسرائیلی یرغمالوں کی غزہ سے واپسی ہونا ہے جب کہ سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے۔معاہدے کے مطابق اسرائیلی فورسز کو غزہ میں بفرزون میں آنا ہوگا اور بے گھر ہونے والے فلسطینی اپنے گھروں واپس جاسکیں گے۔علاوہ ازیں ابتدائی جنگ بندی معاہدے کے تحت تباہ شدہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں بھی بڑھا دی جائیں گی۔ ادھر حماس کا کہنا ہے کہ اسے اب بھی اسرائیل کی جانب سے خواتین اور بچوں سمیت ان قیدیوں کی فہرست کا انتظار ہے جنھیں منصوبے کے تحت آج رہا کیا جانا ہے۔ حماس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے تحت ہر ایک اسرائیلی قیدی کے بلے اسرائیلی جیلوں سے 30 فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا، اس حساب آج رہا ہونے والے تین اسرائیلی قیدیوں کے بدلے 90 افراد کیے جائیں گے۔ دریں اثنا غزہ کی وزارتِ صحت کی جانب سے صحافیوں کو بتایا گیا ہے کہ وہ ریڈ کراس کے ساتھ مل کر قیدیوں کے تبادلے کے لیے کام کریں گے۔رہائی پانے والے قیدیوں کو خان یونس میں واقع غزہ یورپین ہسپتال میں ابتدائی امداد فراہم کی جائے گی۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی تظیم (انروا) کا کہنا ہے کہ خوراک اور امدادی سامانوں سے لدے ہزاروں ٹرک غزہ میں داخل ہونے کے منتظر ہیں۔ایکس پر جاری ایک بیان میں تنظیم کا کہنا ہے کہ چار ہزار امدادی ٹرک غزہ میں داخلے ہونے کے لیے تیار ہیں۔ انروا کے مطابق ان میں سے نصف میں آٹا اور خوراک موجود ہے۔انروا کے سربراہ فلپ لازارینی کا کہنا ہے امید ہے کہ جنگ بندی کے بعد غزہ میں امداد لے جانے والے قافلوں پر ہونے والے حملوں میں کمی آئے گی۔
اسرائیلی قید سے اتوار کو شام چار بجے 737 فلسطینی قیدی رہا ہوں گے
19/01/2025
تل ابیب ، غزہ۔17 جنوری 2025۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد اتوار سے ہوگا۔معاہدے کے پہلے مرحلے میںاسرائیل 737 فلسطینی قیدی اور زیرِ حراست افراد کو رہا کی وزارتِ انصاف نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز منظور شدہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں 737 قیدی اور زیرِ حراست افراد کو رہا کیا جائے گا۔ العربیہ کے مطابق وزارت نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان میں کہا، “حکومت” اس وقت جیل سروس کی تحویل میں موجود 737 قیدیوں اور زیرِ حراست افراد کی رہائی کی منظوری” دیتی ہے۔
وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق اسرائیل کی کابینہ نے ہفتے کے اوائل میں جنگ بندی معاہدے کی منظوری کے لیے ووٹ دیا جس سے اس کے نفاذ کے بارے میں غیر یقینی صورتِ حال ختم ہو گئی۔وزارت نے مردوں، عورتوں اور بچوں کے نام بتائے جنہیں اتوار کو مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے رہا کیا جائے گا۔اس سے قبل اس نے 95 فلسطینی قیدیوں کی فہرست شائع کی تھی جن میں اکثریت خواتین کی ہے۔ انہیں غزہ میں اسرائیلی اسیران کے بدلے رہا کیا جائے گا۔
توسیع شدہ فہرست میں فلسطینی صدر محمود عباس کی فتح پارٹی کے مسلح ونگ کے سربراہ زکریا زبیدی بھی شامل ہیں۔زبیدی 2021 میں پانچ دیگر فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کی گلبوا جیل سے فرار ہوئے جن کی کئی دنوں تک تلاش جاری رہی اور انہیں فلسطینیوں نے ایک ہیرو کے طور پر سراہا۔بائیں بازو کی فلسطینی قانون ساز خالدہ جرار کو بھی رہا کیا جائے گا جنہیں اسرائیل نے کئی مواقع پر گرفتار اور قید کیا۔جرار پاپولر فرنٹ فار دی لبریشن آف فلسطین کی ایک نمایاں رکن ہیں جسے اسرائیل، امریکہ اور یورپی یونین نے “دہشت گرد تنظیم” قرار دیا ہے۔مغربی کنارے میں دسمبر کے آخر میں 60 سالہ بزرگ قیدی کو حراست میں لیا گیا اور تب سے بغیر کسی الزام کے وہ قید میں ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پہلے مرحلے میں حماس کی قید سے رہا ہونے والے 33 یرغمالیوں میں پہلے تین نام 30 سال سے کم عمر خواتین کے ہیں جو حماس کے حملے کے دن فوجی خدمات پر مامور نہیں تھیں۔ اسرائیلی وزارتِ انصاف کے ترجمان نوگا کاٹز نے کہا ہے کہ پہلے تبادلے میں رہا ہونے والے قیدیوں کی حتمی تعداد کا انحصار حماس کی طرف سے رہا کردہ زندہ یرغمالیوں کی تعداد پر ہو گا۔
ماہ سے جاری اسرائیلی حملے ، غزہ میں 18.5 ارب ڈالر کا نقصان
19/01/2025
غزہ ۔18 جنوری 2025۔ غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان 15 ماہ سے جاری لڑائی جنگ اتوار کو بند ہوجائے گی ۔اسرائیلی حکومت نے غزہ میں جنگ بندی اور حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے نئے معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد اتوار سے اس پر عمل درآمد کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ن 15 ماہ سے جاری لڑائی اور جنگ کے ساحلی فلسطینی علاقے پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ بی بی سی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1200 اسرائیلی ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا گیاتھا۔ اسرائیل نے غزہ پر 15 ماہ سے جاری حملوں میں 46 ہزار 600 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں ۔
اسرائیلی حملوں میں غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے ، فلسطینی آبادی کا بیشتر حصہ بے گھر ہو گیا ہے ۔ اقوام متحدہ کے تجارتی اور ترقیاتی ادارے یو این سی ٹی اے ڈی نقصانات کا تخمینہ 18.5 ارب ڈالر ہے جو 2022 میں غزہ کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی سے تقریبا سات گنا زیادہ ہے۔ادارے نے اکتوبر میں متنبہ کیا تھا کہ جنگ بندی کے بعد بھی غزہ کی معیشت کو 2022 کی سطح پر بحال کرنے میں 350 سال لگیں گے اگر یہ 2007 سے نافذ معاشی اور نقل و حرکت کی پابندیوں کے تحت زیادہ تیزی سے ترقی کرنے کے قابل نہیں ہوا۔ ادھر ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ 2024 کی پہلی سہ ماہی میں اس میں 86 فیصد کمی آئی ہے جو ‘ریکارڈ پر سب سے بڑا معاشی تنزلی ہے۔قحط کا اعلان کرنے کے ذمہ دار عالمی ادارے انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن (آئی پی سی) کے مطابق تقریبا 18 لاکھ افراد شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں جن میں تقریبا 133000 افراد تباہ کن غذائی عدم تحفظ کا سامنا کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریبا 100 فیصد آبادی جنگ سے پہلے کے 64 فیصد کے مقابلے میں اب غربت میں زندگی گزار رہی ہے اور بنیادی سامان کی قیمت میں تقریبا 250 فیصد اضافہ ہوا ہے۔قحط کا اعلان کرنے کے ذمہ دار عالمی ادارے انٹیگریٹڈ فوڈ سکیورٹی فیز کلاسیفکیشن کی جانب سے ستمبر 2024 سے اگست 2025 تک کے حالات اور تجزیے میں خبردار کیا گیا ہے کہ شدید غذائی قلت کی سطح جنگ شروع ہونے سے پہلے کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہوگی۔موجودہ جنگ سے پہلے بھی غزہ کی تقریبا 80 فیصد آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت تھی۔بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے علاوہ، اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں ہونے والے نقصانات کی تلافی میں کافی وقت لگے گا۔رپورٹ میں پانی اور صفائی ستھرائی کے نظام کو ‘تقریبا مکمل طور پر ناکارہ قرار دیا گیا ہے، کیمپوں اور پناہ گاہوں کے ارد گرد بڑھتے ہوئے کچرے اور تباہ شدہ سولر پینلز اور استعمال کیے جانے والے گولہ بارود کے کیمیکلز مٹی اور پانی کی فراہمی کو آلودہ کر سکتے ہیں۔ادارے کا اس بارے میں مزید کہنا ہے کہ تباہی سے 50 ملین ٹن سے زیادہ ملبہ جمع ہوا ہے۔یو این ای پی کا کہنا ہے کہ جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے ملبے اور دھماکہ خیز مواد کو صاف کرنے میں 21 سال کا طویل وقت لگ سکتا ہے۔غزہ صرف 41 کلومیٹر (25 میل) لمبا اور 10 کلومیٹر چوڑا اور بحیرہ روم سے گھرا ہوا ہے اور اسرائیل اور مصر کے ساتھ بند سرحدیں ہیں، تاہم اب یہاں کا بڑا حصہ رہائش کے قابل نہیں ہے۔جنگ سے پہلے غزہ کی 22 لاکھ آبادی میں سے زیادہ تر اس کے چار اہم شہروں جنوب میں رفح اور خان یونس، مرکز میں دیر البلاح اور غزہ شہر میں رہتے تھے جو 775000 افراد کا گھر تھا لیکن اب تقریبا پوری آبادی بے گھر ہوچکی ہے۔اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق تباہ ہونے والی عمارتوں میں غزہ میں 90 فیصد سے زیادہ رہائشی یونٹ شامل ہیں، جن میں سے000 160، تباہ ہوئے اور مزید 276000، کو جزوی طور پر نقصان پہنچا۔
the end
Leave a Reply